ہمارے بچپن
کے کھیل...
لُڈو ہم نے
بہت کھیلی, کیرم بورڈ بھی کبھی کھیل لیتے تھے.. ایک اور کھیل جو بڑے شوق سے کھیلتے
تھے...
نام / چیز / جگہ / پھل یاسبزی / ڈرامہ یافلم وغیرہ
نام / چیز / جگہ / پھل یاسبزی / ڈرامہ یافلم وغیرہ
ایک اور مزے
کا کھیل ھوتا تھا.. پرچیاں..
سونا , چاندی , ہیرا , موتی
بہت مزہ آتا تھا کئی کئی گھنٹے کھیلتے پر دل ہی نہیں بھرتا تھا..
اور بھی کافی مشہور... پکڑن پکڑائی , چُھپن چھپائی , کھیلا جاتا..
ایک اور گیم ھوتی تھی خصوصاً سکول میں جاتے ہی جو نظر آجائے اُسے سٹاپ کروا دیا جاتا.. اور دوسرا جہاں اور جس حالت میں ھوتا رُک جاتا.. ورنہ جُرمانہ ھوتا..
سونا , چاندی , ہیرا , موتی
بہت مزہ آتا تھا کئی کئی گھنٹے کھیلتے پر دل ہی نہیں بھرتا تھا..
اور بھی کافی مشہور... پکڑن پکڑائی , چُھپن چھپائی , کھیلا جاتا..
ایک اور گیم ھوتی تھی خصوصاً سکول میں جاتے ہی جو نظر آجائے اُسے سٹاپ کروا دیا جاتا.. اور دوسرا جہاں اور جس حالت میں ھوتا رُک جاتا.. ورنہ جُرمانہ ھوتا..
ایک اور یاد
ھے... جب سب اکٹھے ھوتے تو ایک کو نیچے جُھکا کے سب اُس پہ اپنا اپنا ہاتھ رکھتے
اور زور سے پوچھا جاتا.. سب سے اوپر کس کاہاتھ..؟ اور غلط جواب پہ سب کے ہاتھ اٹھا
کے کمر پہ مارے جاتے اور زور سے کہا جاتا... ہئییاں... 😊
ایک اور مزے
کا کھیل تھا... یسو, پنجو, ہار, کبوتر, ڈولی... لیکن یہ ہم نے کم کھیلا...
دوسرا کھیل کافی کھیلا... چڑی اُڑی, اُڑی, تو اکثر غلطیاں ھوتیں اور چھوٹی چھوٹی سزا ھوتی.. بہت مزا آتا...
واہ.. میرے بچپن کے دن... کتنے اچھے تھے دن..
بیٹھے بٹھائے بزم نے یاد کروا دئیے.
دوسرا کھیل کافی کھیلا... چڑی اُڑی, اُڑی, تو اکثر غلطیاں ھوتیں اور چھوٹی چھوٹی سزا ھوتی.. بہت مزا آتا...
واہ.. میرے بچپن کے دن... کتنے اچھے تھے دن..
بیٹھے بٹھائے بزم نے یاد کروا دئیے.
بچپن کی یادیں...
ہماری نانی جان اندرون
شہر کے تنگ سے محلے میں رہا کرتی تھیں.. ہم جب بھی جاتے اکثر اس طرز کی آوازیں
سماعت سے ٹکراتیں...
" بالو , کُڑیو , ونڈی دی شرینی لئی جاؤ.."
(بچو, لڑکیو, شیرینی تقسیم ھورہی ھے لے جاؤ)
" بالو , کُڑیو , ونڈی دی شرینی لئی جاؤ.."
(بچو, لڑکیو, شیرینی تقسیم ھورہی ھے لے جاؤ)
سب بچے بھاگ بھاگ کے
اُدھر جاتے اور ہم بڑی حیرانی سے دیکھتے.. مذہبی لحاظ سے نانی کا گھر قدامت پرست
تھا سو ہمیں وہاں جانے اور چیزیں لینے کی ممانعت ھوتی.. حالانکہ بہت دل للچاتا..
ہم اکثر بچوں کے ہاتھ میں مٹی کی پیالیاں جن کو "ٹُھوٹھیاں" کہا جاتا ھے.. میں کھیر دیکھتے.. دل تو بہت کرتا لیکن بے بس رہتے..
لیکن چونکہ بچے تھے.. تو ہمسائے کے بچے کبھی کبھار "تعاون" کرتے اور ہمیں بھی خفیہ سپلائی دے دیتے.. اب خدا جھوٹ نہ بلوائے.. بہت اعلٰی قسم کی کھیریں کھا چکا ھوں پر اُن ٹھوٹھیوں کی کھیر کا ذائقہ آج بھی نہیں بھولتا..
ہم اُن ٹھوٹھیوں کے کناروں میں تین تین سوراخ کرتے.. اور اپنے ترازو تیار کرتے...
کاغذ کی کشتی اور ہوائی جہاز بھی بنائے جاتے.. اور اُن کو اُڑا کے دیکھا جاتا کہ کس کا جہاز سُدھ بنا ھے..بہت مزہ آتا اور نانی اماں کے گھر قیام کے دن چٹکیوں میں گزرتے...
اب بزم میں ہفتہء اطفال چل رہا تو بچپن کی یادیں اُمڈ کے آرہی ہیں..
ہم اکثر بچوں کے ہاتھ میں مٹی کی پیالیاں جن کو "ٹُھوٹھیاں" کہا جاتا ھے.. میں کھیر دیکھتے.. دل تو بہت کرتا لیکن بے بس رہتے..
لیکن چونکہ بچے تھے.. تو ہمسائے کے بچے کبھی کبھار "تعاون" کرتے اور ہمیں بھی خفیہ سپلائی دے دیتے.. اب خدا جھوٹ نہ بلوائے.. بہت اعلٰی قسم کی کھیریں کھا چکا ھوں پر اُن ٹھوٹھیوں کی کھیر کا ذائقہ آج بھی نہیں بھولتا..
ہم اُن ٹھوٹھیوں کے کناروں میں تین تین سوراخ کرتے.. اور اپنے ترازو تیار کرتے...
کاغذ کی کشتی اور ہوائی جہاز بھی بنائے جاتے.. اور اُن کو اُڑا کے دیکھا جاتا کہ کس کا جہاز سُدھ بنا ھے..بہت مزہ آتا اور نانی اماں کے گھر قیام کے دن چٹکیوں میں گزرتے...
اب بزم میں ہفتہء اطفال چل رہا تو بچپن کی یادیں اُمڈ کے آرہی ہیں..
No comments:
Post a Comment