Monday, May 25, 2015

بچوں کے بارے میں: توصیف صدیق

بزم میں بچوں کا ہفتہ منایا جا رہا ہے واہ کیا بات ہے دوستوں بچوں کا ہونا زندگی کی علامت ہے اور رونق بھی بچوں کے قہقہوں اور شرارتوں میں ہی ہے
میں سوچتا ہوں جس گھر میں بچے نہیں ہوتے وہاں کتنی مشکلات ہوتی ہونگی اگر گھر میں پپو یا منی نہ ہوں تو بیبیاں اپنے خاوند کو کیسے پکارتی ہونگی
"اجی سنتے ہو پپو یا منی کے ابا "میں کئی قسم کی خفیہ باتیں چھپی ہوتی ہیں جومزکورہ جوڑے کے درمیان لاشعوری طور پر طے ہوتی ہیں
ٔ
بچے گھڑیلوں جھگڑوں میں قاصد کے طور پر بھی استعمال کیئے جاتے ہیں سنو منی اپنے ابا سے کہو آکر کھانا کھا لیں اور ابا جو سامنے مسہری پر لیٹتے سب سن رہے ہوتے ہیں وہ چھوٹو سے مخاطب ہوتے ہیں کہ اپنی اما سے کہو آرہے ہیں تھوڑا صبر رکھیں
بچے ماں باپ کی آنکھوں کے تارے ہوتے ہیں ہمارا بیٹا اگر کوئی شرارت کرے تو وہ" آپکی اولاد " بن جاتا ہے اور جب اچھا رزلٹ لائے تو"میرا لال "بن جاتا ہے
ہمارے بچپن میں چیل اڑے اور کوا اڑے جیسے کھیل ہوا کرتے تھے اب ٹیبلیٹ پر سب وے رن اور نہ جانے کیا کچھ عجیب وہ غریب ویسے آجکل کے بچے بڑے ذہین ہیں ہم نے سوچا چلو اپنے بیٹے کو چھپن چھپائی کے کھیل سے روشناس کرائیں جو بچپن سے لیکر جوانی تک ہمارا پسندیدہ کھیل رہا تھا وجہ ہم پھر کبھی بتادینگے تو جناب ہم نے اپنے سپوت سے کہا جو ماشاءاللہ چھ سال کا ہے بیٹا ہم چھپ رہے ہیں اور آپ دس تک گن کر ہمیں تلاش کرینگے اور ہم الماری میں بیٹھ گئے تیس سیکنڈ بعد ہمارا موبائل بجنا شروع ہو گیا دیکھا تو گھر کے نمبر سے کال تھی ہمارے بچے نے الماری کا دروازہ کھول کر کہا یہ رہے بابا دوستوں خدا کا شکر ہے ہمارے زمانے میں اتنی ٹیکنالوجی نہ تھی ورنہ چھپتے ہی پکڑے جاتے وبال ہوتے الگ ۔
بچوں کا ذہن اک کوڑے کاغذ کی مانند ہے اس پر جو بھی نقش ہو جاتا ہے وہ پھر تا عمر رہتا ہے اک دوست کے گھر جانا ہوا انکے سپوت جو کہ پانچ چھ سال کے ہونگے بڑے احترام سے سلام دعا کی پھر باتوں کے دوران اس بچے نے کہا کہ انکل مجھ میں بہت شکتی ہے میں بورن ویٹا پیتا ہوں کرش کی طرح دوستوں الحمداللہ میں اپنے بچوں کو کارٹون بھی اسلامی معلومات کے ڈاون لوڈ کر کے دکھاتا ہو بس اس بات کا خیال رکھیئے کے پڑوسیوں کے چھوٹے بھیم سے ہمارا کلچر نہیں ملتا
اب کہاں تک روکوں اور سنبھالوں اک کزن کی مہندی میں گئے تو جناب دشمنوں کی دھن پر سب کے ساتھ میرے لعل ناچنا شروع
میں انتہائی کرب میں ہوں دنیا سے تعلق تو نہیں توڑ سکتا مجھے اپنے بیٹے کو ipad نہ دے کر احساس کمتری کا شکار بھی نہیں کرنا بس میں اپنے طور سخت نظر رکھتا ہوں وائی فائی پاسوڑ کنٹرول میں ہے apple store کو پاسوڑڈ میں رکھا ہے
آجکل ماں باپ کو فکر ہوتی ہےبیٹا کیا ڈوانلوڈ کر رہا ہے اور بیٹی کیا اپلوڈ کر رہی ہے
دوستوں عجیب گیمز جو بچوں کو agressive کر دیتی ہے لوٹ مار گولیاں تیز گاڑیاں اور ابھی اک گیم دیکھی میں نے 
جس میں حرام جانور کو پرندوں کے ذریعے غلیل سے مارا جاتا ہے خیر میری گزارش ہے کہ اپنے بچوں کا بہت خیال رکھیں انہیں سہولتیں دیں مگر کڑی نگرانی میں
توصیف

No comments:

Post a Comment