Monday, May 25, 2015

عامش جان کے بچپن کی شرارتیں

آئے ہائے دوستو یہ بچپنا بھی عجیب ھوتا ھے اب یاد آرہا ھے کہ ہمارا ایک چھوٹا سا باغیچہ تھا جس میں امرود کے پیڑ تھے جن کا پَھل ہمارے گاؤں کےصدیق عیسائی نے اس زمانے میں گیارہ سو کا ھم سے خریدا تھا یہ آج سے تقریبا چوبیس سال پہلے کی بات ھے جب ھم بچے تھے .تو دوستو ہمارے باغیچے میں کچھ جگہ جو تھی اس میں شکر قندی بیج رکھی تھی.
اب ہمارا بچپنا دیکھیں میں نے اپنے کزن کے ساتھ ملکر اپنی ہی شکرقندی چوری اکھاڑنے کا پروگرام بنایا.
جب بچے تھے تو ہماری سوچ بھی محدود تھی ہم نے لکڑی کے چھوٹے چھوٹے تنکے نما آلات لیے اور شروع ھوگئے.ایک بات میں بتانا بھول گیا ہمارے باغیچے کے باجو میں بہت اونچا مٹی کا ٹیلہ تھا اور وہاں ایک درخت ایسا تھا جس کے بارے میں مشہور تھا کہ یہاں جنات کا سایہ ھے.
رات کے ساڑھے آٹھ کا ٹائیم ھوگا ہم نے ابھی بمشکل ایک دو گٹلھی نکالی ھوگی کہ امداد نے مجھے چپکے سے پکڑ کرجنجھوڑا اور اُسکی طرف متوجہ کیا جو کے ایک لائیٹ تھی رات کی تاریکی میں وہ لائیٹ مسلسل سست رفتاری سے ہماری طرف آرہی تھی قبل اسکے کے ہم بھاگ اُٹھتے .
اچانک صدیق عیسائی پتہ نہیں کہاں سے آن ٹپکا اب ہم ناں تو بھاگ سکتے تھے اور ناں ہی اُدھر بیٹھ کر مزید اس اپنی طرف آتی لائیٹ کا سامنا کر سکتے تھے.دل کی دھڑکن بھی سپیڈ پکڑتی جارہی تھی.
ہماری جان چھوٹنے کا ساماں کچھ یوں بنا کہ صدیق عسائی نے ہمیں گُھپ اندھیرے کی وجہ سے ناں دیکھا اس نے غالباََ اپنی کُّلی نما کمرے سے ماچس یا کچھ اور لینا تھا ہمارے ضبط کے بند بھی ٹوٹنے کو تھے.جب وہ نکلا 
اس کا جانا تھا کہ ہم نے یوں دوڑ لگائی جیسے فنشنگ لائین گز دو گز رہ گئی ھو.
پھر ھم نے پھر پیچھے مُڑ کر نہیں دیکھا.
تو پیارے بچو چیز خواہ اپنی بھی ھو چوری کرنا نہایت بُری بات ھے اور اس کا انجام بہت بھیانک ھوتا ھے

Amish Jan

No comments:

Post a Comment