نیندر ادی رے نیندر ادی
آؤ رے میٹھی نیندر آدی
آؤ رے میٹھی نیندر آدی
(نیندیا رانی نیندا رانی
آجا میٹھی نیندیا رانی)
آجا میٹھی نیندیا رانی)
نیندر ادی کہے آوو چھُو
ہوں
گھی نے گور لاوؤ چھُو ہوں
گڑیا نے کھوراؤں چھو ہوں
ویلی ویلی آوؤ ں چھُو ہوں
گہری گہری آوؤ چھو ہوں
گھی نے گور لاوؤ چھُو ہوں
گڑیا نے کھوراؤں چھو ہوں
ویلی ویلی آوؤ ں چھُو ہوں
گہری گہری آوؤ چھو ہوں
(نیندیا رانی کہےآتی ہوں میں
گھی اور گُڑ لاتی ہوں میں
گڑیا کو کھلاتی ہوں میں
جلدی جلدی آتی ہوں میں
گہری گہری آتی ہوں میں)
گھی اور گُڑ لاتی ہوں میں
گڑیا کو کھلاتی ہوں میں
جلدی جلدی آتی ہوں میں
گہری گہری آتی ہوں میں)
نیندر ادی رے نیندر ادی
آؤ رے میٹھی نیندر آدی
آؤ رے میٹھی نیندر آدی
(نیندیا رانی نیندا رانی
آجا میٹھی نیندیا رانی)
آجا میٹھی نیندیا رانی)
نیندر ادی کہے آوو چھُو
ہوں
سوٹ نے بوٹ لاوؤ چھُو ہوں
گڑیا نے پیراوؤں چھو ہوں
ویلی ویلی آوؤ ں چھُو ہوں
گہری گہری آوؤ چھو ہوں
سوٹ نے بوٹ لاوؤ چھُو ہوں
گڑیا نے پیراوؤں چھو ہوں
ویلی ویلی آوؤ ں چھُو ہوں
گہری گہری آوؤ چھو ہوں
(نیندیا رانی کہے آتی ہوں میں
سوٹ اور بوٹ لاتی ہوں میں
گڑیا کو پہناتی ہوں میں
جلدی جلدی آتی ہوں میں
گہری گہری آتی ہوں میں)
سوٹ اور بوٹ لاتی ہوں میں
گڑیا کو پہناتی ہوں میں
جلدی جلدی آتی ہوں میں
گہری گہری آتی ہوں میں)
اسی طرح ہر بند میں
مختلف چیزیں لائی جاتی تھی ۔ یہ لوری بہت بڑی عمر تک امّی سے سنتے رہے رات میں
سونے سے پہلے۔اس کے بعد کتابوں میں بہت سی نظمیں پڑھی اور سُنی اور پڑھائی اور
سنائی بھی ایک اُستاد کی حیثیت سے۔ کچھ خود بھی لکھی اپنی بیٹیوں کے لئے اور اسکول
کے بچوں کے لئے ان میں سے بھی کچھ پوسٹ کروں گی انشاءاللہ۔ ایک نظم جو خالہ اور
امی دونوں سے سنی چھوٹی سی ہے مگر بہت پیاری اس لئےلکھ رہی ہوں۔ ٹانگوں پر جھولا
جھولاتے ہوئے سنائی جاتی تھی بچے کو اپنا لاڈ اور پیار دکھانے کےلئے ۔
جھو جھو بالا
واری آوے خالہ
خالہ نا ہاتھ ما تھالا
تھالا مُکیا لاڈوا
لاڈوا کوئی چاکھے نہیں
گڑیا نے کوئی راکھے نہیں
واری آوے خالہ
خالہ نا ہاتھ ما تھالا
تھالا مُکیا لاڈوا
لاڈوا کوئی چاکھے نہیں
گڑیا نے کوئی راکھے نہیں
( جھو لا جھلاؤ بچے کو
واری آئے خالہ
خالہ کے ہاتھ میں تھالی
تھالی میں لڈو
لڈو کوئی کھائے نہیں
گڑیا کو کوئی رکھے نہیں)
واری آئے خالہ
خالہ کے ہاتھ میں تھالی
تھالی میں لڈو
لڈو کوئی کھائے نہیں
گڑیا کو کوئی رکھے نہیں)
دونوں میں گڑیا کی جگہ
بچّے کا نام لیا جاتا تھا اور جب میں نے اپنی بیٹیوں کو سنائی تو یہ جانا کہ اپنا
نام سن کر بچّہ کتنا خوش ہوتا ہے اور وہ جان جاتا ہے کہ جو کچھ بھی کہا جا رہا ہے
اُس کے لئے ہے۔ اُن کی کھلکھلاہٹ اور مسکراہٹ اب بھی محسوس کر سکتی ہوں۔
چونکہ ہماری بزم میں تمام ثقافتوں سے تعلق رکھنے والے لوگ موجود ہے تو اُن سے گزارش ہے کہ اپنے کلچر سے متعلق بچّوں کا ادب بھی پیش کریں۔
~ثمینہ طارق
چونکہ ہماری بزم میں تمام ثقافتوں سے تعلق رکھنے والے لوگ موجود ہے تو اُن سے گزارش ہے کہ اپنے کلچر سے متعلق بچّوں کا ادب بھی پیش کریں۔
~ثمینہ طارق
شکریہ نسرین :)
ReplyDelete